ہمارے محلے کی ایک عورت جس کا نام (ف) ہے۔ اس کی جان کنی کی کیفیت کے بارے میں عرض کرنے سے پہلے اس کے بارے میں اور اس کی زندگی کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتی ہوں۔ یہ عورت ایک طرح سے غلط کاموں میں مبتلا تھی اور اس گندگی میں بہت آگے تک جاچکی تھی۔ اس کے مختلف سیاسی اور پولیس کے لوگوں سے مراسم تھے اس لیے پکڑی نہ جاتی تھی اور لوگ اس کی اس حرکت پر خاموش تھے۔
ایک دفعہ اس عورت کے دیور نے اس کو بہت برا بھلا کہا اور اپنی بیوی کو اس سے دور رہنے کو کہا تو اس عورت نے دیور کو دھمکی دی کہ دیکھو اب میں تم سے کس طرح اس کا بدلہ لیتی ہوں۔ اس عورت نے دیور کی بیوی سے آہستہ آہستہ خفیہ دوستی لگانا شروع کردی۔ دوسری طرف اس نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی اور ایک روز موقع پاکر کسی بہانے سے دیور کو ”پارہ“ پلا دیا۔ اس کا دیور بالکل ایک طرف سے اپاہج ہوگیا۔ چارپائی کے ساتھ لگ گیا اب اس عورت نے اپنے دیور کی بیوی کو اپنے رنگ میں رنگنا شروع کردیا۔ اس سے کہا کہ تمہارا خاوند کمانے کے قابل نہیں ہے اب کہاں سے کھائو گی؟؟؟ میرے ساتھ چلو بہت پیسہ ملے گا اور کوئی پریشانی نہیں رہے گی۔ اس طرح اس عورت نے دیور اور اس کی بیوی کی زندگی بھی تباہ کردی۔
دیور چارپائی پر پڑا ہوتا اس کے منہ پر مکھیاں بھنبھنارہی ہوتیں اور یہ عورت اس کو طعنے دیتی کہ اب بتائو تم مجھے ناپاک کہتے تھے اب اپنی بیوی کی طرف دیکھ جو کچھ تمہیں کھلارہی ہے یہ کس کمائی کی بدولت ہے۔ اللہ کی طرف سے رسی دراز کردی گئی اور موت تک دراز کردی گئی اس عورت پر کوئی ہاتھ نہ اٹھا سکا اور یہ بے حیائی میں آگے ہی آگے بڑھتی رہی۔ موت کا وقت آن پہنچا۔ یہ چارپائی پر پڑگئی۔ مسلسل بیمار رہنے لگ گئی۔ آخر ایک دن بے سدھ ہوگئی۔ گھروالوں نے مرنا تجویز کرلیا۔ تھوڑی دیر گزری جسم میں کچھ حرکت ہوئی اور سانس کی خرخراہٹ ہوئی تو پتہ چلا کہ زندہ ہے۔ کفن دفن کی تیاریاں روک دیں‘ ایک دن اس طرح گزر گیا گھنٹے دو گھنٹے بعد سانس میں خرخراہٹ ہوتی اور پھر جسم بے سدھ پڑا رہتا۔ دوسرا دن بھی گزرا‘ پھر تیسرا دن‘ پھر چوتھا‘ پھر پانچواں دن اور یہ حالت بدستور برقراررہی۔ سانس کی خرخراہٹ میں کراہنے کی کوشش کرتی مگر وہ بھی نہ ہوپاتا۔ حتیٰ کہ 10 یا 12 دن گزر گئے۔ سب گھر والے سخت پریشان کہ جان نہیں نکل رہی۔ اس کے گھروالوں نے محلے کی عورتوں کو بلایا کہ سب مل کر یٰسین پڑھیں تاکہ جان نکل جائے۔
میں بھی والدہ کے ساتھ چلی گئی۔ سب نے یٰسین پڑھی اورعورت کا جسم بالکل بے سدھ ہوگیا ہم نے سوچا چلو جان کنی ختم ہوئی۔ ہم اٹھ کر واپس آنے لگیں تو پھر سانس کی خرخراہٹ ہوئی اور تکلیف دہ آواز نکلی۔ ہم سب سہم گئیں اور واپس آگئیں۔ اگلے دن پتہ چلا کہ اب واقعی جان نکل گئی ہے اور اس کی تجہیزو تکفین کردی گئی۔ مگر اس میں تقریباً پندرہ دن لگ گئے۔ اللہ ایسی موت سے سب کی حفاظت فرمائے اور اعمال میں درستگی نصیب فرمائے۔
بلی کی خدمت....! (انجینئر نوید اختر‘ راولپنڈی)
ہماری شادی 2009ءمیں ہوئی اور زندگی کے دن ہنسی خوشی گزرنے لگے۔ وقت گزرتا گیا اور شادی کو ڈیڑھ سال بیت گیا مگر اولاد کی خوشی نصیب نہ ہوئی۔ بہت دعائیں کیں۔ بہت علاج بھی کیے‘ سارے طبی طریقے آزمائے مگر ابھی اللہ کی مرضی نہ تھی۔
ہم کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے۔ یہ گھر آگے سے کھلا تھا اور اس میں بلیاں وغیرہ آسانی سے آجاسکتی تھیں۔ گھر کے اگلے حصے کے علاوہ باقی سارا گھر بند تھا اور کسی جانور کے آنے کا راستہ موجود نہ تھا۔ ایک بلی جو ذرا مختلف طبیعت کی تھی ہم دونوں میاں بیوی سے بہت جلد مانوس ہوگئی۔ وہ گھر میں آتی رہتی ہم اسے دودھ گوشت ڈالتے۔ وہ بڑی رغبت سے اسے کھاتی۔ کچھ دیر ہم سے کھیلتی اور چلی جاتی۔
کبھی کبھار رات کو آتی اور دروازے کے باہر کھڑی ہوجاتی گویا کہ اندر آنے کا ارادہ رکھتی ہو۔ اسی طرح علیحدہ ایک کرسی پر اس کا بستر لگتا اور وہ اس پر رات گزارتی اور صبح نماز کے وقت چلی جاتی۔ کچھ دنوں بعد پتہ چلا کہ بلی حاملہ ہے۔ کچھ دنوں بعد بلی آئی ہم نے اسے گوشت ڈالا کچھ اس نے کھایا اور کچھ ساتھ لے گئی۔ اسی طرح روزانہ آتی اور گوشت کا ٹکڑا اٹھا کر لے جاتی۔ چند دن اور گزرے صبح صبح بیدار ہوئے تو صحن میں بلی کے بچوں کی آواز محسوس ہوئی۔ دروازہ کھولا تو وہ بلی اپنے تین بچوں سمیت موجود تھی۔ دروازہ کھلنے پر وہ ایک ایک کرکے اٹھا کر اندر لے گئی اور ایک محفوظ جگہ پر ان کو رکھ دیا میں اور میری بیوی نے مشورہ کیا کہ اس کو یہاں سے نہیں نکالنا۔
اگرچہ اس بلی اور اس کے بچوں کی ہمیں تکلیف بھی تھی بہرحال میری بیوی نے بڑی توجہ سے ان کا خیال رکھا۔ ان کی گندگی کو صاف کیا کرتی ان کو دودھ اور گوشت دیتی۔ بلی کے بچوں میں دو بلے اور ایک بلی تھی۔ یہ بچے پورے گھر میں کھیلتے اور گھر میں رونق رہتی۔ ایک دن بلی یہاں سے چلی گئی اور اس کے تین بچے یہاں رہ گئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ تینوں بچے ایک ایک کرکے غائب ہوتے گئے اور گھر میں پھر ان کی رونق ختم ہوگئی۔ ہماری اولاد نہیں تھی ہم بہت اداس ہوئے پھر میں اور میری بیوی نے مل کر ایک لمبی دعا مانگی اس میں میری بیوی بہت روئی اور عرض کیا کہ اللہ اگر تجھے ہمارا اس بلی اور اس کے بچوں کا خیال رکھنا پسند آیا تو ہمیں ان تینوں کے بدلے اپنی اولاد نصیب فرما۔ اللہ کو بلیوں کی یہ خدمت بہت پسند آئی اور ایک سال کے اندر اندر اللہ نے ہمیں ایک چاند سا بیٹا عطا فرمایا۔ اللہ سے بڑی امید ہے کہ ہمیں ان تین بلی کے بچوں کے بدلے تین بچے عطا فرمائے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 195
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں